الگ ہی حال ہے دل کا عجب سی بے قراری ہے
سمجھ میں ہی نہیں آتا کہ کیا الجھن ہماری ہے
میں کب سے تم کو دیکھے جا رہا ہوں بے خیالی میں
تمہیں معلوم ہے صورت تمہاری کتنی پیاری ہے
میں قربان اس مصور کی حسین پیکر تراشی پر
کہ جس نے اس قدر بھولی تیری صورت سنواری ہے
نظر کچھ اور کہتی ہے زباں کچھ اور کہتی ہے
حقیقت اور ہی کچھ ہے ہماری مت ہی ماری ہے
کسے دل دے کے بیٹھے ہو نصیبہ کس کا جاگا ہے
ترے ہونٹوں پہ چپکے سے یہ کس کا ذکر جاری ہے
مجھے اردو زباں سے پیار ہے فیضی مرے لہجے
میری سانسوں مری دھڑکن پہ اس کا نشہ طاری ہے
کاوش فکر: فراز فیضی
Seyad faizul murad
29-Jun-2022 07:07 AM
وااااہ بہت عمدہ
Reply